آئی ایم ایف نے جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس شرح میں کمی کی درخواست مسترد کردی
اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے جائیداد کے لین دین پر ٹیکس کی شرح کم کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی آئی ایم ایف نے واضح کر دیا ہے کہ وہ پاکستان کے لیے مارچ 2025ء کے معاشی اہداف میں بھی کوئی کمی کرنے پر تیار نہیں ہے۔
آئی ایم ایف کے سربراہ ماہر بنچی نے اس بارے میں بتایا کہ ادارے نے جائیداد کے شعبے میں ٹیکس کی شرح میں کمی کی درخواست کو حتمی طور پر مسترد کر دیا ہے۔ اس سے قبل پاکستانی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ آئی ایم ایف نے اصولی طور پر 1 اپریل 2025ء سے جائیداد کی خریداری پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس میں 2 فیصد کمی پر اتفاق کر لیا ہے، بشرطیکہ اس کی تحریری منظوری حاصل کی جائے۔ تاہم، اب آئی ایم ایف نے واضح کر دیا ہے کہ اس نے ایسی کسی بھی معاہدے کی توثیق نہیں کی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب آئی ایم ایف نے پاکستان کی ٹیکس شرح میں کمی کی درخواستوں کو مسترد کیا ہو۔ اس سے قبل، ادارے نے تمباکو اور مشروبات پر ٹیکس کی شرح کم کرنے کی درخواست کو بھی رد کر دیا تھا۔ اب جائیداد کے شعبے میں ٹیکس کی شرح میں کمی کی درخواست کو مسترد کرنے کے بعد، پاکستانی حکومت کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ معاشی معاہدے کے حصول کے امکانات مزید پیچیدہ ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدے پر بات چیت جاری ہے۔ تاہم، آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یہ تحریری یقین دہانی فراہم کرے کہ صوبائی حکومتیں گندم کی خریداری میں مداخلت نہیں کریں گی۔ اس کے علاوہ، آئی ایم ایف نے موجودہ 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت میں کلائمیٹ فنانس کو شامل کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، جو کہ ریزیلینس اینڈ سٹینیبلیٹی فیسلٹی (RSF) کے تحت پیش کی جائے گی۔
ماہرین کے مطابق، آئی ایم ایف کا یہ فیصلہ پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ جائیداد کے شعبے میں ٹیکس کی شرح میں کمی کا مطالبہ مقامی سرمایہ کاروں اور صنعت کے حلقوں کی جانب سے کیا جا رہا تھا۔ اب حکومت کو اپنے ٹیکس نظام میں اصلاحات لانے اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے حصول کے لیے نئے راستے تلاش کرنے ہوں گے۔